سورۃ المزمل
مکی سورہ ہے،
بیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورہ کا مرکزی مضمون ’’شخصیت رسول‘‘ ہے اس میں حضور علیہ السلام کو المزمل ’’کملی والا‘‘ کے پیار بھرے لفظ سے خطاب کیا گیا ہے اور دعوت الی
اللہ اور اعلاء کلمۃ اللہ کا کام کرنے والوں کو آپ کے توسط سے یہ پیغام دیا گیا
ہے کہ دن بھر کی جدو جہد میں تاثیر پیدا کرنے کے لئے شب بیداری اور قیام اللیل بہت
ضروری ہے اور رات کی نماز میں تلاوت قرآن کی اثر انگیزی مسلم ہے۔ مخالفین و
معاندین سے صرف نظر کرکے انہیں اللہ پر چھوڑنے کی تلقین کرکے قصۂ فرعون و موسیٰ
میں معاندین کی پکڑ کی ہلکی سی جھلک دکھا کر تہجد کی نماز کے حوالہ سے نرمی کا
اعلان کیا گیا ہے کہ پہلے تہجد فرض تھی مگر دن کی مصروفیات خصوصاً مجاہدین اور
تجارت پیشہ احباب کی رعایت میں صوابدیدی اختیار دے دیا گیا ہے کہ جس سے جتنا ہوسکے
ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے۔ جس قدر نوافل کا اہتمام کروگے اللہ کے یہاں اس کا اجر
و ثواب ضرور ملے گا۔ کوشش کے باوجود ادائیگی اعمال میں رہ جانے والے کوتاہی پر
اللہ سے استغفار کرتے رہیں اللہ غفور رحیم ہیں۔
سورۃ المدثر
مکی سورہ ہے۔
چھپن چھوٹی چھوٹی آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ فرائض نبوت اور دعوت الی اللہ
کی ذمہ داریاں پورے شرح صدر اور نشاط و انبساط کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پھر قیامت کے دن کی ہولناکی اور شدت کو بیان کرتے ہوئے معاندین و منکرین کو
عبرتناک انجام سے بچنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس کے بعد ولید بن مغیرہ کی شکل میں ہر
اس شخص کو جو حقانیتِ قرآن واضح ہوجانے کے باوجود عناد اور تکبر اور لیڈر شپ کے
شوق میں قرآن کو تسلیم نہ کرے اسے دھمکی کے انداز میں انجام بد سے ڈرایا گیا ہے۔
پھر جہنم میں داخلہ کے اسباب کو جنتیوں اور جہنمیوں کی ایک گفتگو کی شکل میں بیان
کیا گیا ہے کہ ہر انسان کا انجام اس کے اعمال کے مطابق ہوگا۔ وہاں پر رشوت یا
سفارش نہیں چلے گی۔ قرآن کریم کے پیغام سے پہلو تہی کرنے والوں کی مثال دے کر
بتایا ہے کہ یہ لوگ قرآن سن کر ایسے بھاگتے ہیں جیسے شیر کی دھاڑ سن کر گدھا
بھاگتا ہے۔قرآن کریم ہر ایسے شخص کو نصیحت فراہم کرتا ہے جو نصیحت حاصل کرنے کا
خواہاں ہوتا ہے۔ تم اگر اپنی اصلاح چاہو تو اللہ کی مشیت تمہارے ساتھ ہوگی وہ اللہ
اس بات کا اہل ہے کہ اسی سے ڈرا جائے اور اسی سے مغفرت طلب کی جائے۔
No comments:
Post a Comment