کس نے
کہا کہ داغؔ وفا دار مرگیا
وہ ہاتھ
مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا
دام
بلائےعشقکی وہ کشمکش رہی
ایک اک
پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگیا
آنکھیں
کھلیہوئی پس مرگ اس لئے
جانے
کوئی کہ طالب دیدار مرگیا
جس سے
کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا
جس نے
سنا ہے آپ سے انکار مرگیا
کس
بیکسی سے داغؔ نے افسوس جان دی
پڑھ کر
ترے فراق کے اشعار مرگیا
No comments:
Post a Comment