تیرے
دامن کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لوں
جامِ
مئے پینے سے پہلے مرا جی چاہتا ہے
بکھری
ذلفوں کی گھٹاؤں سے لپٹ کر رو لوں
زرد
غنچوں کی نگاہوں میں نگاہیں ڈالوں
سرخ
پھولوں کی قباؤں سے لپٹ کر رو لوں
آنے
والے تیرے رستے میں بچھاؤں آنکھیں
جانے
والے تیرے پاؤں سے لپٹ کر رو لوں
اپنے
محبوب تقدس کے سہارے ساغر
دِیر
و کعبہ کے خداؤں سے لپٹ کر رو لوں
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment