نہیں سنتا
دلِ ناشاد میری
ہوئی ہے
زندگی برباد میری
رہائی کی
امیدیں مجھ کو معلوم
تسلی کر نہ
اے صیاد میری
نہیں ہے بزم
میں ان کی رسائی
یہ کیا فریاد
ہے فریاد میری
میں تم سے
عرض کرتا ہوں بصد شوق
سنو گر سن
سکو رُوداد میری
مجھے ہر لمحہ
آئے یاد تیری
کبھی آئی
تجھے بھی یاد میری
٭٭٭
No comments:
Post a Comment