حرم اور دیر کے کتبے وہ دیکھے جسے فرصت ہے
یہاں حدِ نظر تک صرف عنوانِ محبت ہے
پرستارِ محبت کی محبت ہی شریعت ہے
کسی کو یاد کر کے آہ کر لینا عبادت ہے
ہو اک کردار تم بھی مرے معمولِ محبت کا
مجھے تم سے نہیں، اپنی محبت سے محبت ہے
وہ کیا سجدہ؟ رہے احساس جس میں سر اُٹھانے کا
عبادت اور بقیدِ ہوش، توہینِ عبادت ہے
مری دیوانگی پہ ہوش والے بحث فرمائیں
مگر پہلے انہیں دیوانہ بننے کی ضرورت ہے
مقامِ عشق کو ہر آدمی سیمابؔ کیا سمجھے
یہ ہے اک مرتبہ، جو ماورائے آدمیت ہے
No comments:
Post a Comment