ہر
چیز ہے محو خود نمائی
ہر ذرہ شہید کبریائی
ہر ذرہ شہید کبریائی
بے ذوق نمود زندگی ،
موت
تعمیر خودی میں ہے خدائی
تعمیر خودی میں ہے خدائی
رائی
زور خودی سے پربت
پربت ضعف خودی سے رائی
پربت ضعف خودی سے رائی
تارے آوارہ و
کم آمیز
تقدیر وجود ہے جدائی
تقدیر وجود ہے جدائی
یہ
پچھلے پہر کا زرد رو چاند
بے راز و نیاز آشنائی
بے راز و نیاز آشنائی
تیری قندیل ہے
ترا دل
تو آپ ہے اپنی روشنائی
تو آپ ہے اپنی روشنائی
اک
تو ہے کہ حق ہے اس جہاں میں
باقی ہے نمود سیمیائی
باقی ہے نمود سیمیائی
ہیں عقدہ کشا
یہ خار صحرا
کم کر گلہ برہنہ پائی
کم کر گلہ برہنہ پائی
علامہ
محمد اقبال رحمہ اللہ تعالی
No comments:
Post a Comment