نہ تخت
و تاج میں نے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
صنم کدہ
ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لَآ اِلٰہ میں ہے
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لَآ اِلٰہ میں ہے
وہی
جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا!
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
مہ و
ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
خبر ملی
ہے خدایانِ بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہگزر سیلِ بے پناہ میں ہے
فرنگ رہگزر سیلِ بے پناہ میں ہے
تلاش اس
کی فضاؤں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہِ صبحگاہ میں ہے
جہانِ تازہ مری آہِ صبحگاہ میں ہے
مرے کدو
کو غنیمت سمجھ کہ بادۂ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
No comments:
Post a Comment