منتخب
کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہجر میں اتنا خسارہ تو
نہیں ہو سکتا
ایک ہی عشق دوبارہ تو
نہیں ہو سکتا
چند لوگوں کی محبت بھی
غنیمت ہے میاں
شہر کا شہر ہممارا تو
نہیں ہو سکتا
کب تلک قید رکھوں آنکھ
میں بینائی کو
صرف خوابوں سے گزارہ تو
نہیں ہو سکتا
رات کو جھیل کے بیٹھا
ہوں تو دن نکلا ہے
اب میں سورج سے ستاہ تو
نہیں ہو سکتا
دل کی بینائی کو بھی
ساتھ ملا لے گوہرؔ
آنکھ سے سارا نظارہ تو
نہیں ہو سکتا
افضل راؤ گوہر
No comments:
Post a Comment