بات پھولوں کی سنا کرتے تھے
ہم کبھی شعر کہا کرتے
تهے
مشعلیں لے کے تمہارے غم کی
ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے
ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے
اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعاء کرتے تھے
ترک احساس محبت مشکل
ہاں مگر اہلِ وفاء کرتے تھے
بکھری بکھری ہُوئی زلفوں والے
قافلے روک لیا کرتے تھے
آج گلشن میں شگوفے ساغر
شکوۂ بادِ صبا کرتے تھے
No comments:
Post a Comment