اے دل ان آنکھوں
پر نہ جا
جن میں وفور رنج سے
کچھ دیر کو
تیرے لیے
آنسو اگر لہرا گئے
یہ چند
لمحوں کی چمک
جو تجھ کو پاگل کر گئی
ان جگنوؤں
کے نور سے
چمکی ہے کب وہ زندگی
جس کے مقدر
میں رہی
صبح طلب سے تیرگی
کس سوچ میں
گم سم ہے تو
اے بے خبر ناداں نہ بن
تیری فسردہ
روح کو
چاہت کے کانٹوں کی طلب
اور اس کے
دامن میں فقط
ہمدردیوں کے پھول ہیں
فراز احمد فراز
No comments:
Post a Comment