جان
کر منجملہء خاصانِ مے خانہ مجھے
مُدتوں رویا کریں
گے جام و پیمانہ مجھے
ننگِ مے خانہ تھا میں
ساقی نے یہ کیا کر دیا
پینے والے کہہ اُٹھے یا پیرِ مے خانہ مجھے
سبزہ وہ گل مو ج و دریا
انجم و خورشید و ماہ
اک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے
زندگی میں آ گیا جب کوئی
وقتِ امتحان
اُس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے
۔۔۔
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment