انوار خاص ہیں مرے جامِ شراب میں
یزداں نے مسکرا کے بڑی دیر میں لکھا
اک لفظ آرزو مرے دل کی کتاب میں
اب ذوقِ دید میں ہے شعورِ حیاتِ نو
جلووں کو احتیاط سے رکھو کتاب میں
محجوب تیرے حسن سے غنچوں کی آبرو
خوشبو ترے لبوں کی بسی ہے گُلاب میں
ہے باغباں کی ترچھی نظر اتنی بات پر
شعلوں کا ذکر آگیا شبنم کے باب میں
ساغر کسی کی یاد میں جب اشکبار تھے
کتنے حسین دن تھے جہانِ خراب میں
(ساغر صدیقی)
No comments:
Post a Comment