بات
کو با اصول کہتا ہوں
جگماتے
ہوئے ستاروں کو
تیرے
پاوں کی دھول کہتا ہوں
جو
چمن کی حیات کو ڈس لے
اس
کلی کو ببول کہتا ہوں
اتفاقاً
تمہارے ملنے کو
زندگی
کا حصول کہتا ہوں
آپ
کی سانولی سی مورت کو
ذوقِ
یزداں کی بھول کہتا ہوں
جب
میسر ہوں ساغر و مینا
برق
پاروں کو پھول کہتا ہوں
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment