ت ۔ کی کہاوتیں
(۱۹ ) تھکا اونٹ سرائے کو تکتا ہے :
پرانے زمانے میں اونٹ سفر کے لئے عام طور پر استعمال ہوتا تھا۔ ریگستانی علاقوں میں اب بھی ہوتا ہے۔مسافروں کے آرام کے لئے جا بجا سرائے موجود تھیں جہاں کھانا پینا اور رات بسر کرنے کی سہولت کرایہ پر مل جاتی تھی۔ دن بھر سامان اور مسافر لاد کر سفر کرنے کے بعد تھکا ہارا اونٹ جب سرائے دیکھتا ہے تو منھ اٹھا اٹھا کر اسے تکتا ہے کہ اب تھوڑی دیر میں شاید آرام مل سکے گا۔ یہ کہاوت تب کہی جاتی ہے جب کوئی شخص زندگی کا سفر تقریباً مکمل کر چکا ہو اور خود کو موت کے قریب محسوس کرتا ہو۔
(۲۰) تھالی کا بینگن:
تھالی میں رکھا ہوا بینگن تھالی کے ڈھال کے رُخ لڑھک جاتا ہے۔ چنانچہ اگر کوئی شخص ہمیشہ حالات کا رخ دیکھ کر اپنے مفاد یا دوسروں کی خوشنودی کے پیش نظر کام کرے تو اس کو’’ تھالی کا بینگن‘‘ کہتے ہیں۔
(۲۱) تھُوک سے ستّّو نہیں سَنتا :
تھوک سے بہت تھوڑی مقدار مراد ہے۔ بھنے ہوئے چاولوں یا چنوں کا آٹا ستّو کہلاتا ہے۔غریب آدمی پانی میں گھول کر اور گڑ یا شکر سے اس کو میٹھا کر کے پیٹ بھر لیا کرتے ہیں۔ ستو ساننے کے لئے کافی پانی چاہئے۔مطلب یہ ہے کہ بڑے کام کے لئے کوشش اور محنت بھی ایسی ہی ہونی چاہئے۔
(۲۲) تیل دیکھو، تیل کی دھار دیکھو :
یعنی ابھی تم نے دیکھا ہی کیا ہے، بات تو پوری ہونے دو تب معلوم ہو گا۔
(۲۳) تین میں نہ تیرہ میں :
یعنی کسی شمار میں نہیں ہیں۔ بے مصرف شخص کے لئے کہا جاتا ہے۔
( ۲۴ ) تیری بات گدھے کی لات :
تیری بات ایسی ہی ہے جیسی گدھے کی لات کہ نہ بات سمجھے اور نہ آدمی پہچانے، بس اندھا دھند چلا کرتی ہے۔ محل استعمال معنی سے قیاس کیا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment