ب ۔ کی کہاوتیں
( ۱) با اَدب با نصیب، بے اَدب بے نصیب :
کہاوت کے معنی اور موقع استعمال ظاہر ہیں۔ اَدب انسانی تعلقات کی بنیاد ہے اور اس کے بغیر کوئی تعلق معتبر نہیں ہے۔
(۲) باپ سے بیر، پُوت سے سگائی :
پُوت یعنی بیٹا، سگائی یعنی شادی۔ اگر کوئی شخص کسی سے تعلق منقطع کر لے لیکن اس کے قریبی عزیزوں سے بدستور یگانگت رکھے تو یہ کہاوت بولتے ہیں ۔ اس کہاوت میں طنز اور غصہ دونوں کا پہلو نکلتا ہے۔
( ۳) باپ مارے کا بیر ہے :
باپ مارے کا یعنی باپ کو قتل کرنے کا۔ گویا ایسی دشمنی ہے جیسے ایک شخص نے دوسرے کے باپ کو قتل کر دیا ہو۔
( ۴) بات رہ جاتی ہے اور وقت گزر جاتا ہے :
وقت تو بہر حال گزر ہی جاتا ہے لیکن انسان کی کی ہوئی نیکی یا بدی اس کے بعد لوگوں کو یاد رہ جاتی ہے۔ کہاوت میں نیک کام کرنے کی تاکید مخفی ہے۔
(۵) بات کا بتنگڑ بنا دیا :
بتنگڑ یعنی بہت بڑی بات۔یعنی ذرا سی بات کو بڑھا چڑھا کر ایک ہنگامہ بر پا کر دیا۔ اسی مطلب کے لئے دو کہاوتیں اور بولتے ہیں ’’ سوئی کا بھالا بنا دیا‘‘ اور ’’ رائی کا پربت بنا دیا‘‘۔
(۶) بات بدلی، ساکھ بدلی :
آدمی کی زبان پر اس کی ساکھ قائم ہوتی ہے۔ اگر وہ اپنی بات پر قائم نہ رہے تو اس کی ساکھ نہیں رہتی۔
( ۷) بات پوچھیں بات کی جڑ پوچھیں :
کسی معاملہ کی کھوج میں بال کی کھال نکالی جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment