ب ۔ کی کہاوتیں
(۱۳) باسی کڑھی میں اُبال آیا :
یہ کہاوت دو مختلف معانی میں استعمال ہوتی ہے:
(الف) باسی کڑھی میں اُبال بہت جلدی آتا ہے اور اُتنی ہی جلدی بیٹھ بھی جاتا ہے۔چنانچہ اگر کسی شخص کو غصہ بہت جلد آتا ہو اور ذرا سی دیر میں اُتر بھی جاتا ہو تو اس کو ’’باسی کڑھی میں اُبال ‘‘سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
(ب) پرانے اور بھولے بسرے قضئے یاد کر کے انھیں فساد اور تفرقے کی بنیاد بنایا جائے تو اس وقت یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۱۴) باسی بچے، نہ کتّا کھائے :
یعنی چیز بالکل نپی تلی اور ضرورت کے عین مطابق ہو تاکہ ضائع نہ جائے۔ اس کی مثال ایسے کھانے سے دی گئی ہے جو نپا تلا پکایا جاتا ہے اور باسی ہو کر کتوں کی نذر ہونے سے بچ رہتا ہے۔
( ۱۵) بال برا بر فرق نہیں :
یعنی دو چیزوں میں ذَرّہ برابر بھی فرق نہیں ہے، تقریباً ایک ہی جیسی ہیں۔
( ۱۶ ) بال بال بچ گئے :
بال بال یعنی بہت کم، گویا بس بچ ہی گئے ورنہ نقصان یقینی تھا۔
( ۱۷ ) بال بال موتی پروئے :
سولہ سنگھار کئے، بہت بنے سنورے۔
( ۱۸) با مسلماں اللہ اللہ، با برہمن رام رام :
یہ کہاوت خوش اخلاق اور وسیع القلب انسان کے بیان میں ہے کہ مسلمان سے ملتا ہے تو سلام یا اَللہ اَللہ کر لیتا ہے اور ہندو برہمن کو رام رام کہہ کر سلام کر لیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment