خزاں کے دن بھی ہمی
سازگار رھتے ہیں
چمن میں صرف ہمارا ہی
ذکر رہتا ہے
برنگ لالہ ھمی داغدار
رہتے ہیں
یہ اور بات ہے کہ تم آئے
ہو تو کوئی نہیں
وگرنہ غم تو یہاں بے
شمار رہتے ہیں
جہاں قدس بھی میری نظر
سے گزرا ہے
وہاں بھی تیری نظر کے
شکار رہتے ہیں
تھجے خبر نہیں محلوں میں
بٹھنے والے
ترے فقیر سررہ گذار رہتے
ہیں
بصیرتوں کو نکھارا ہمی
نے اے چاند
تجلیوں سے ہمی ہمکنار
رھتے ہیں.
No comments:
Post a Comment