الف ۔ کی کہاوتیں
(۱۴۳) ایسے لا کر رکھ دیاجیسے سوت کا لونڈا :
یہ عورتوں کی زبان ہے۔ اگر کسی آدمی کی دو یا دو سے زیادہ بیویاں ہوں تو وہ ایک دوسرے کی سوت (سوکن) کہلاتی ہیں۔ ایسی عورتوں میں فطری طور پر رقابت اور حسد کا شدید جذبہ ہوتا ہے۔ لونڈا یعنی کم سن بچہ۔ ظاہر ہے کہ ایک سوت کو دوسری سوت کی اولاد سے محبت نہیں ہو تی۔ لہٰذا اگر کسی شخص کے سامنے کوئی چیز بے دلی سے لا کر رکھ دی جائے تو کہتے ہیں کہ’’ ایسے لا کر رکھ دیا جیسے سوت کا لونڈا۔‘‘
(۱۴۴) ایسی گرمی جس میں ہرن کالے ہوتے ہیں :
نا قابل برداشت گرمی کے لئے کہتے ہیں کہ اتنی سخت گرمی ہے کہ ہرن اس سے کالے پڑے جا رہے ہیں۔ ’’ اتنی گرمی کہ چیل انڈا چھوڑ رہی ہے‘‘ بھی اسی معنی میں بولا جاتا ہے۔
(۱۴۵) ایک پنتھ دو کاج :
ایک ہی ترکیب سے دو مسئلے حل ہو گئے، ایک تیر سے دو شکار ہو گئے۔
(۱۴۶) ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجتی ہے :
جس طرح تالی کے لئے دو ہاتھ درکار ہوتے ہیں اسی طرح جھگڑے فساد کے لئے بھی دو فریقوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی شخص سارا الزام دوسرے فریق پر رکھے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
(۱۴۷) ایک دن مہمان، دوسرے دن مہمان، تیسرے دن بے ایمان :
مستقل کسی کے گھر مہمان رہنا میزبان کے لئے قیامت ہوتا ہے۔ چنانچہ بزرگوں نے کہا ہے کہ مہمان کو تیسرے دن میزبان کا شکریہ ادا کر کے رخصت ہو جانا چاہئے۔
(۱۴۸) ایک جھوٹ سو جھوٹ کو جنم دیتا ہے :
ایک جھوٹ کو سچ بنانے کے لئے بہت سے جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں۔
(۱۴۹) ایک سچ سو جھوٹ کو ہرائے :
اگر ایک مرتبہ سچ بول دیا جائے تو اوّل تو یہ یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ کس سے کیا کہا تھا اور دوم یہ کہ ایک جھوٹ بول کر بار بار جھوٹ بولنے کی بھی حاجت نہیں رہ جاتی ہے۔
(۱۵۰) ایک انڈا، وہ بھی گندا :
اگر کسی کے ایک ہی اولاد ہو اور وہ بھی نا خلف نکل جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment